صدر ٹرمپ نے امریکی ٹی وی کو دیے گئے ایک انٹرویو کے دوران ایک سوال کے جواب میں کہا کہ شمالی کوریا میں ایٹمی تجربات ہو رہے ہیں، پاکستان میں بھی ایٹمی تجربات کیے جارہے ہیں وہ الگ بات ہے کہ وہ بتاتے نہیں ہیں۔
امریکی صدر کے جواب پر میزبان نے کہا کہ شمالی کوریا کے سوا کوئی ملک ایٹمی تجربے نہیں کر رہا کیونکہ روس اور چین نے بالترتیب 1990 اور 1996 کے بعد سے کوئی تجربہ نہیں کیا جس پر صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ روس اور چین بھی تجربے کرتے ہیں، بس آپ کو اس کا علم نہیں ہوتا۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ہمارے ہاں اس بارے میں عام بات کی جاتی ہے لیکن روس یا چین میں رپورٹرز نہیں ہیں جو ایسی چیزوں پر لکھ سکیں، ہم بات کرتے ہیں، کیونکہ آپ لوگ رپورٹ کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم تجربے کریں گے کیونکہ دوسرے ملک بھی کرتے ہیں، شمالی کوریا کرتا ہے، پاکستان کرتا ہے، مگر وہ اس بارے میں نہیں بتاتے، وہ زمین کے بہت نیچے تجربے کرتے ہیں جہاں کسی کو پتا نہیں چلتا کہ اصل میں کیا ہو رہا ہے، آپ صرف ایک ہلکی سی لرزش محسوس کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کینیڈین وزیراعظم نے ڈونلڈ ٹرمپ سے معافی مانگ لی
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ہم اپنے ہتھیاروں کے تجربات کریں گے، ورنہ آپ کو معلوم ہی نہیں ہوگا کہ وہ کام کرتے بھی ہیں یا نہیں، ہمارے پاس اتنے ایٹمی ہتھیار ہیں کہ دنیا کو 150 مرتبہ تباہ کر سکتے ہیں، روس کے پاس بھی بہت سے ہتھیار ہیں اور چین کے پاس بھی ہوں گے۔
اس پر میزبان نے کہا کہ پھر ہمیں اپنے ہتھیاروں کا تجربہ کرنے کی ضرورت کیوں ہے؟ جس پر صدر ٹرمپ نے جواب دیا کہ کیونکہ آپ کو دیکھنا ہوتا ہے کہ وہ کام کیسے کرتے ہیں، روس نے اعلان کیا کہ وہ تجربہ کرے گا، شمالی کوریا مسلسل تجربے کر رہا ہے، دوسرے ممالک بھی کر رہے ہیں، ہم واحد ہیں جو تجربہ نہیں کرتے، میں نہیں چاہتا ہم واحد ملک ہوں جو ایسا نہ کرے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ میرے مطابق بھی ہمارے ہتھیار بہترین ہیں، میں ہی وہ شخص ہوں جس نے اپنی گزشتہ 4 سالہ مدت کے دوران انہیں جدید بنایا، جب ہمارے پاس ہتھیار ہوں گے تو ہمیں ان کا تجربہ بھی کرنا ہو گا، ہم انہیں استعمال نہیں کرنا چاہتے، مگر ہمیں تیار رہنا چاہیے۔