ایس 400 کی تباہی پاک بھارت جنگ کا فیصلہ کن واقعہ قرار
پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی کے دوران بھارت کے جدید ترین روسی دفاعی نظام S-400 کی تباہی کو جنگ کا سب سے ہائی پروفائل اور فیصلہ کن واقعہ قرار
پاکستان کی جوابی کارروائی میں پاک فضائیہ نے مہارت سے بھارت کے ایس 400 دفاعی سسٹم کو نشانہ بنایا/ فائل فوٹو
لاہور: (ویب ڈیسک) یورپی دفاعی تجزیاتی ویب سائٹ بلغاریہ ملٹری ریویو نے پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی کے دوران بھارت کے جدید ترین روسی دفاعی نظام S-400 کی تباہی کو جنگ کا سب سے ہائی پروفائل اور فیصلہ کن واقعہ قرار دے دیا۔

رپورٹ کے مطابق یہ واقعہ نہ صرف بھارتی دفاعی حکمت عملی کے لیے ایک بڑا دھچکہ ہے بلکہ جنوبی ایشیا میں طاقت کے توازن پر بھی اثر ڈالنے والا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان کی جوابی کارروائی میں بھارت کے شمالی علاقے میں واقع آدم پور ایئربیس پر حملہ کیا گیا جہاں بھارت کا S-400 دفاعی سسٹم نصب تھا۔ یہ بیس نہ صرف بھارتی فضائیہ کے لیے مرکزی حیثیت رکھتا ہے بلکہ یہاں سخوئی طیاروں کا اسکواڈرن بھی موجود ہے۔ یہ بیس سرحد سے صرف 100 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے اور پاکستان کا اس پر کامیاب حملہ بھارتی دفاع کی کمزوری کو واضح کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:پشاور زلمی کا پاکستانی پائلٹس کیلئے 5 کروڑ روپے انعام کا اعلان

بلغاریہ ملٹری ریویو کے مطابق اگرچہ S-400 دنیا کے بہترین فضائی دفاعی نظاموں میں شمار ہوتا ہے، لیکن پاکستان نے جس مہارت سے اسے نشانہ بنایا ہے، وہ حیران کن ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہو سکتا ہے پاکستان نے چینی ہائپر سونک میزائلوں کا مقامی ورژن تیار کیا ہو جو JF-17 تھنڈر طیاروں میں نصب کیا گیا ہو۔ اس سے نہ صرف حملے کی طاقت میں بے پناہ اضافہ ہوا بلکہ بھارت کی دفاعی تیاریوں کو بھی ناکام بنایا گیا۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ S-400 اگرچہ جدید ہے، لیکن سیچوریشن اٹیک یا ریڈار اور کمانڈ سینٹرز پر براہ راست حملوں کی صورت میں یہ کمزور پڑ جاتا ہے، جس کا پاکستان نے بھرپور فائدہ اٹھایا۔ بلغاریہ ملٹری ریویو کے مطابق S-400 کی تباہی صرف ایک عسکری نقصان نہیں بلکہ ایک علامتی پیغام بھی ہے کہ پاکستان اب بھارت کے "اندر تک" مار کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق اس واقعے کے بھارت کی دفاعی حکمت عملی پر دور رس نتائج مرتب ہوں گے، اور اب جنوبی ایشیا کی فوجی توازن کی نئی ترتیب پر بین الاقوامی توجہ مزید بڑھے گی۔