اسرائیلی حملے بند ہوں، پھر مذاکرات کا سوچیں گے، ایران
Abbas Araghchi statement
فائل فوٹو
تہران: (ویب ڈیسک) مشرقِ وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے دوران ایران نے واضح اعلان کیا ہے کہ جب تک اسرائیلی حملے جاری رہیں گے، مذاکرات یا سفارتکاری کا کوئی امکان نہیں۔

تفصیلات کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے سرکاری میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات میں ایران کسی سے، بالخصوص امریکا سے، کسی قسم کے مذاکرات کا خواہاں نہیں ہے۔

عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ امریکا اسرائیل کے جرائم میں برابر کا شریک ہے اور جب تک صیہونی حکومت کی جارحیت جاری ہے، ایران دفاعی پوزیشن میں رہے گا۔ ایران نہ تو اپنے دفاع سے پیچھے ہٹے گا اور نہ ہی کسی قسم کی دھمکیوں یا دباؤ میں آئے گا۔

ایرانی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں سویلین علاقوں اور اسپتالوں پر حملے کیے جا رہے ہیں جو بین الاقوامی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔ ایران کبھی بھی عام شہریوں یا سویلین تنصیبات کو نشانہ نہیں بناتا، جبکہ اسرائیل کی کارروائیاں انسانیت کیخلاف جرائم کے مترادف ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:ایران 2 ہفتوں میں جوہری ہتھیار بنا سکتا ہے، وائٹ ہاؤس کا انکشاف

عباس عراقچی نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اسرائیلی مظالم کا نوٹس لے اور اس کیخلاف مؤثر اقدامات کرے، ایران خطے میں امن کا خواہاں ہے مگر اپنی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔

تجزیہ کاروں کے مطابق ایران کا یہ مؤقف مشرقِ وسطیٰ میں کشیدگی کو مزید بڑھا سکتا ہے اور سفارتی کوششوں کو متاثر کر سکتا ہے۔ عالمی طاقتیں اب ایران اور اسرائیل کے درمیان اس تناؤ کو کم کرنے کے لیے متحرک ہو گئی ہیں۔