
سکیورٹ ذرائع کے مطابق بھارتی فوجی قیادت میں بڑی تبدیلی ہوئی ہے،بھارتی حکومت نے لیفٹیننٹ جنرل ڈی ایس رانا کو جبری طور پر اندمان و نکوبار (المعروف کالا پانی)میں بھیج دیا۔
جنرل رانا کا دور دراز اور سخت کالے پانی کے علاقے میں تبادلہ خفیہ "را"دستاویزات سے جوڑا جا رہا ہے، جو کہ دی ریزیڈنٹ فرنٹ (ٹی آر ایف)نے بھی حاصل کر لی اور تمام دنیا کو دکھا دی،لیکڈ ڈاکومنٹس نے خفیہ بھارتی ایجنسی RAW کو عالمی سطح پر مذاق بنا دیا۔
پہلگام آپریشن کی صداقت پر لیکڈ رپورٹس نے بھارتی حکومت کو کٹہرے میں لا کھڑا کیا، ڈاکومنٹ میں اعلیٰ سطح کے جھوٹے آپریشنز میں فوجی و سکیورٹی اداروں کا کردار سامنے آ گیا۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ لیکڈ فائل جنرل رانا کی ذاتی حفاظت میں دی گئی تھی، بھارتی حکومت کی تحقیقات کے مطابق لیکڈ فائلز جنرل رانا کے دفتر سے میڈیا تک پہنچیں جس کے بعد جنرل رانا کو فوری طور پر ڈی آئی اے کی سربراہی سے ہٹانے کا حکم جاری کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ جنرل رانا کو اندمان و نکوبار سٹیشن ٹرانسفر کیا گیا ہے جو بیماریوں، تنہائی اور ناکافی سہولیات والا سخت فوجی اسٹیشن تصور کیا جاتا ہے۔
دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ جنرل رانا کی بےتوقیری اور اختیار سے اس طرح کی بےعزتی کے ساتھ ہٹایا جانا بھارتی قیادت اور سپاہیوں پر ذہنی دباؤ ڈالے گا، جنرل رانا اور دیگر عسکری قیادت کو پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد ہٹنا ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد بھارتی لیفٹیننٹ جنرل ایم وی سچندر کمار کو نادرن کمانڈ کے عہدے سے ہٹا کر پراتک شرما کو تعینات کردیا گیا تھا جبکہ بھارتی فضائیہ کے ڈپٹی ایئر مارشل سوجیت پوشپاکر دھرکر کو بھی برطرف کیا جا چکا ہے۔



