ٹرمپ انتظامیہ میں بڑی تبدیلی، قومی سلامتی کے مشیر مستعفی
Ex US National Security Advisor Mike Waltz
فائل فوٹو
واشنگٹن:(ویب ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارت کے 100 دن مکمل ہوتے ہی ان کی انتظامیہ میں اہم رد و بدل سامنے آیا ہے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق مائیک والٹز نے قومی سلامتی کے مشیر کے طور پر استعفیٰ دے دیا ہے، جسے صدر ٹرمپ نے قبول کر لیا۔ ان کی جگہ وزیر خارجہ مارکو روبیو کو قومی سلامتی کے مشیر کی اضافی ذمہ داریاں سونپی گئی ہیں۔

یاد رہے کہ مائیک والٹز کو حالیہ دنوں میں یمن حملوں کی منصوبہ بندی سے متعلق معلومات کے سوشل میڈیا پر لیک ہونے کے بعد سخت عوامی اور سیاسی دباؤ کا سامنا تھا۔ متعدد رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ والٹز جلد مستعفی ہو جائیں گے، جس کی آج تصدیق ہو گئی۔

پہلگام واقعہ: بھارت شفاف تحقیقات سے کیوں گھبرا رہا ہے؟

 

ڈونلڈ ٹرمپ نے قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز کو عہدے سے ہٹا کر اقوام متحدہ میں امریکہ کا سفیر نامزد کر دیا ہے۔

امریکی صدر نے اپنے بیان میں کہا کہ مائیک والٹز نے قومی سلامتی کے میدان میں بہترین خدمات انجام دیں اور قومی مفادات کو ہمیشہ اولین ترجیح دی۔ مجھے مکمل یقین ہے کہ اقوام متحدہ میں بطور سفیر بھی وہ نمایاں کردار ادا کریں گے۔

وائٹ ہاؤس ذرائع کے مطابق والٹز کے نائب الیکس وونگ بھی استعفیٰ دینے کی تیاری میں ہیں، جس سے ٹرمپ انتظامیہ میں مزید تبدیلیوں کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔

خیال رہے کہ یہ سیاسی ہلچل وائٹ ہاؤس کی داخلی پالیسیوں اور سلامتی سے متعلق فیصلوں پر بھی گہرے اثرات ڈال سکتی ہے۔