
بھارتی اخبار "ٹائمز آف انڈیا" کی رپورٹ کے مطابق، بھارت موجودہ سیکیورٹی حالات کو بنیاد بنا کر ٹورنامنٹ کو غیر یقینی صورتحال سے دوچار کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ حالانکہ ٹورنامنٹ ستمبر میں بنگلہ دیش سیریز کے بعد کسی غیر جانبدار مقام پر منعقد ہونا تھا، لیکن بھارت کی جانب سے غیر سنجیدگی اور سیاسی حربے اسے خطرے میں ڈال رہے ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ بھارت خود ایشیا کپ 2025 کا میزبان ہے، مگر پھر بھی وہ پاکستان کو سری لنکا یا متحدہ عرب امارات میں کھیلنے پر مجبور کرنا چاہتا ہے۔ گزشتہ سال پاکستان نے "ہائیبرڈ ماڈل" کی تجویز دی تھی، جس میں پاکستان اپنے میچز اپنے ملک میں اور دیگر ٹیمیں نیوٹرل مقام پر کھیلنے پر راضی تھیں، لیکن بھارت نے اس وقت اس تجویز کو مسترد کر دیا تھا۔ اب حالات کی تبدیلی کے بعد بھارت خود اسی ماڈل کی طرف جھکاؤ دکھا رہا ہے، جو ایک تضاد کی نشاندہی کرتا ہے۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ بھارت نے کھیل کو سیاست سے آلودہ کیا ہو۔ 2019 کے ورلڈ کپ اور 2023 کے ایشیا کپ میں بھی بھارت نے پاکستان کے خلاف اسی قسم کا رویہ اپنایا تھا، جس پر بین الاقوامی حلقوں نے بھی تنقید کی تھی۔
ادھر اطلاعات ہیں کہ بھارت بنگلہ دیش کے خلاف طے شدہ ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی سیریز سے بھی پیچھے ہٹنے پر غور کر رہا ہے۔ اس کی ممکنہ وجہ بنگلہ دیش کے ریٹائرڈ جنرل فضل الرحمان کا وہ بیان ہو سکتا ہے، جس میں انہوں نے بھارت کے شمال مشرقی علاقوں سے متعلق حساس ریمارکس دیئے تھے۔
ماہرین کھیل کا کہنا ہے کہ اگر بھارت اسی روش پر قائم رہا تو ایشیائی کرکٹ کو ناقابل تلافی نقصان ہو سکتا ہے، اور کھیلوں کی غیرجانبداری پر سوالیہ نشان لگ سکتا ہے۔



