
سماعت کے دوران وکلاء کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ بانی چئیرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو ذاتی طور پر عدالت میں پیش کیا جائے، تاہم عدالت نے اس مؤقف کو مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ پنجاب حکومت کے نوٹیفکیشن کے مطابق عمران خان صرف ویڈیو لنک کے ذریعے ہی عدالت میں پیش ہوں گے۔
عدالت نے مزید حکم دیا کہ آئندہ سماعت پر کیس کی کارروائی کو آگے بڑھانے کیلئے 10 گواہان کو طلب کیا جائے۔ ان گواہوں میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے)، پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا)، پریس انفارمیشن ڈپارٹمنٹ (پی آئی ڈی)، انٹرنل سکیورٹی ڈویژن اور وزارت داخلہ کے نمائندے شامل ہیں۔
دوسری جانب قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ عدالت کا یہ فیصلہ کیس کی کارروائی کو تیز کرنے اور شواہد کی بنیاد پر پیش رفت کو یقینی بنانے کیلئے اہم ہے۔
یہ بھی پڑھیں:عمران اور بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کی درخواستیں سماعت کیلیے مقرر
تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی صرف ویڈیو لنک کے ذریعے پیشی سے کیس کے قانونی پہلو مزید پیچیدہ ہو سکتے ہیں۔
عدالت نے گواہان کو ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا کہ وہ آئندہ سماعت پر تمام متعلقہ ریکارڈ کے ساتھ پیش ہوں تاکہ مقدمے میں پیش رفت کو یقینی بنایا جا سکے۔