وفاقی وزراء اور وزرائے مملکت کی تنخواہوں میں اضافہ
صدر مملکت آصف علی زرداری نے ایک اہم صدارتی آرڈیننس جاری کرتے ہوئے وفاقی وزراء اور وزرائے مملکت کی تنخواہوں میں 140 فیصد سے زائد اضافہ کر دیا ہے
صدر مملکت آصف علی زرداری نے صدارتی آرڈیننس کے ذریعے وفاقی وزراء کی تنخواہوں میں اضافہ کیا/ فائل فوٹو
اسلام آباد: (سنو نیوز) صدر مملکت آصف علی زرداری نے ایک اہم صدارتی آرڈیننس جاری کرتے ہوئے وفاقی وزراء اور وزرائے مملکت کی تنخواہوں میں 140 فیصد سے زائد اضافہ کر دیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق یہ اضافہ تنخواہ، مراعات و استحقاق ایکٹ 1975 میں ترمیم کے ذریعے کیا گیا ہے، جس کا مقصد وزراء کی تنخواہوں کو ارکان پارلیمنٹ کے برابر لانا بتایا گیا ہے۔ آرڈیننس کے تحت وفاقی وزراء کی ماہانہ تنخواہ 2 لاکھ 18 ہزار روپے سے بڑھا کر 5 لاکھ 19 ہزار روپے کر دی گئی ہے۔ اس اضافے کا اطلاق یکم جنوری 2025 سے ہوگا۔ وزرائے مملکت کی تنخواہوں میں بھی اسی تناسب سے اضافہ کیا گیا ہے تاکہ دونوں عہدوں پر فائز افراد کو مساوی حیثیت دی جا سکے۔

تنخواہوں میں اس بھاری اضافے پر ملک بھر میں مختلف طبقات کی جانب سے ملا جلا ردعمل سامنے آ رہا ہے۔ عوامی اور اپوزیشن حلقوں کی جانب سے تنقید کی جا رہی ہے کہ ایسے وقت میں جب ملک معاشی مشکلات کا شکار ہے اور مہنگائی عروج پر ہے، وزراء کی تنخواہوں میں اضافہ ایک غیر موزوں فیصلہ ہے۔

 اس کے ساتھ ہی وفاقی حکومت نے ٹیکس وصولیوں کے دائرہ کار کو مزید مؤثر بنانے کے لیے فیڈرل ایکسائز ایکٹ 2005 میں بھی متعدد ترامیم کی ہیں۔ ان ترامیم کے تحت اب فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو یہ اختیار حاصل ہوگا کہ وہ کسی بھی ٹیکس دہندہ سے پہلی اپیل کے فیصلے کے فوراً بعد قابل ادا ٹیکس کی ریکوری کر سکے۔ ایف بی آر کو یہ اختیار بھی دیا گیا ہے کہ وہ ٹیکس نادہندہ کے بینک اکاؤنٹس فوری طور پر منجمد کر سکے اور کاروباری مقامات پر اپنے افسران تعینات کر کے پیداوار اور اسٹاک کی نگرانی بھی کر سکے گا۔

مزید برآں، صدر زرداری نے سی ڈی اے (کپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی) ترمیمی آرڈیننس کی بھی منظوری دے دی ہے، جس کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔ اس ترمیم کے تحت اب زمین کے معاوضے کی ادائیگی صرف نقدی کی صورت میں نہیں بلکہ زمین یا دیگر طریقوں سے بھی کی جا سکے گی۔ اس کے علاوہ ڈپٹی کمشنر کو زمین اور عمارتوں کے لیے علیحدہ علیحدہ کنٹریکٹس ایوارڈ کرنے کا بھی اختیار حاصل ہو گیا ہے۔

یہ فیصلے حکومت کے انتظامی، مالیاتی اور ترقیاتی ڈھانچے میں تبدیلیوں کی علامت سمجھے جا رہے ہیں، تاہم ان کے اثرات اور ردعمل آئندہ دنوں میں واضح ہوں گے۔