
تفصیلات کے مطابق رجب بٹ نے ایک مختصر ویڈیو شیئر کی جس میں ایک گاڑی کے ٹوٹے ہوئے شیشے دکھائے گئے۔ ویڈیو میں وہ "اللہ اکبر" کہتے ہوئے گاڑی کا دروازہ کھولتے ہیں، تاہم اس ویڈیو میں ان کا چہرہ واضح طور پر نظر نہیں آتا۔ ویڈیو میں صرف گاڑی کو نقصان پہنچا ہوا دکھایا گیا ہے۔
بعد ازاں انہوں نے ایک اور ویڈیو جاری کی جس میں وہ خود بھی نظر آئے اور حملے کی تصدیق کی۔ رجب بٹ کا کہنا تھا، "لوگ بار بار سوال کر رہے تھے کہ کیا ہوا ہے، میں ہر ایک کو انفرادی طور پر جواب نہیں دے سکتا، اس لیے اب سب کو واضح کر رہا ہوں کہ مجھ پر حملہ ہوا ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ یہ کوئی مذاق یا پرینک نہیں بلکہ ایک حقیقت ہے، اور واقعہ بہت سنجیدہ نوعیت کا تھا۔
رجب بٹ نے کہا کہ انہیں اس بات پر اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے کہ وہ جانی نقصان سے محفوظ رہے۔ تاہم، انہوں نے حملے کی مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں اور کہا کہ "کل یا پرسوں ولاگ آ جائے گا، جس میں ساری باتیں سامنے آ جائیں گی۔" آخر میں انہوں نے اپنے مداحوں سے دعاؤں کی درخواست کی اور کہا، "جان بچ گئی، یہی سب سے بڑی بات ہے۔"
واضح رہے کہ رجب بٹ کچھ عرصہ قبل ایک متنازع ویڈیو کے بعد پاکستان چھوڑ کر بیرونِ ملک منتقل ہو گئے تھے۔ انہوں نے اپنے خلاف درج مقدمے کی دفعات کے نام پر ایک پرفیوم ’295‘ لانچ کرنے کا اعلان بھی کیا تھا، جو پاکستان پینل کوڈ کی ایک حساس اور مذہبی نوعیت کی دفعہ سے منسوب ہے۔ اس عمل پر انہیں شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا، اور بعد میں وہ ویڈیو ان کے سوشل میڈیا سے ہٹا دی گئی۔
ذرائع کے مطابق، رجب بٹ کو گزشتہ دنوں سے سنگین نوعیت کی دھمکیاں مل رہی تھیں، جن کی بنا پر وہ مستقل طور پر بیرونِ ملک رہائش پذیر ہیں۔ اس حالیہ واقعے نے ان کے تحفظ کے حوالے سے مزید سوالات کو جنم دے دیا ہے۔



