
فنانس ڈویژن کے اعلامیے کے مطابق یہ نئی قیمتیں 30 ستمبر تک نافذالعمل رہیں گی۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں رد و بدل کا فیصلہ عام طور پر عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت اور مقامی کرنسی کی قدر میں اتار چڑھاؤ کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا جاتا ہے۔ ذرائع کے مطابق عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جس کا براہِ راست اثر ڈیزل کی قیمت پر پڑا۔
یہ بھی پڑھیں:اسٹاک مارکیٹ میں زبردست تیزی، 155000 پوائنٹس کی حد بحال
اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ پٹرول کی قیمت مستحکم رکھنے سے عارضی طور پر عوام کو ریلیف تو ملے گا لیکن ڈیزل کی قیمت میں اضافہ ٹرانسپورٹ اور اشیائے خورد و نوش کی لاگت کو بڑھا سکتا ہے، کیونکہ ملک میں سامان کی ترسیل کا بڑا انحصار ڈیزل پر چلنے والی گاڑیوں پر ہے۔ اس اضافے کے بعد کرایوں میں اضافہ اور روزمرہ استعمال کی اشیاء کی قیمتوں میں مزید مہنگائی کا خدشہ ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں ہر پندرہ دن بعد نظرِ ثانی کے بعد طے کی جاتی ہیں۔ پچھلے دو ماہ کے دوران حکومت نے پٹرول کی قیمت میں کوئی تبدیلی نہیں کی، تاہم ڈیزل کی قیمت میں بتدریج اضافہ کیا گیا ہے۔