بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو انکم ٹیکس میں رعایت دینے پر غور
وفاقی حکومت آئندہ بجٹ میں متوسط تنخواہ دار طبقے کو انکم ٹیکس میں چھوٹ دینے پر غور کررہی ہے۔
فائل فوٹو
اسلام آباد: (سنو نیوز) وفاقی حکومت آئندہ بجٹ میں متوسط تنخواہ دار طبقے کو انکم ٹیکس میں چھوٹ دینے پر غور کررہی ہے۔

ذرائع کے مطابق سالانہ 6 لاکھ آمدن تک انکم ٹیکس کی چھوٹ کی حد بڑھانے پر غور کیا جا رہا ہے، ماہانہ 50 ہزار سے زائد آمدن والوں کو بھی انکم ٹیکس میں ریلیف دینے کی تجویز زیر غور ہے۔

دوسری جانب حکومت نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ایک اور مطالبے پر رضامندی ظاہر کردی ہے۔

ایف بی آر ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کے مطالبے پر آئندہ مالی سال کے بجٹ میں زیادہ پنشن والوں پر انکم ٹیکس عائد کرنے کی تجویز تیار کر لی گئی ہے، پہلے مرحلے میں زیادہ پنشن والوں پر معمولی انکم ٹیکس عائد کرنے کی تجویز تیار کی گئی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ ایف بی آر نے چار لاکھ روپے یا زائد کی ماہانہ پنشن پر انکم ٹیکس عائد کرنے تجویز دی ہے،انکم ٹیکس عائد کرنے کا مقصد مساوی انکم ٹیکس کا پیغام دینا ہے ،ماہانہ 4 لاکھ روپے پنشن پر 2.5 فیصد انکم ٹیکس عائد ہوسکتا ہے۔

تجویز کو آئندہ چند روز میں آئی ایم ایف کے سامنے پیش کیا جائے گا ، آئی ایم ایف نے پنشن پر انکم ٹیکس عائد کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ تنخواہ دار طبقے کو انکم ٹیکس میں نرمی سے مہنگائی کے دباؤ میں کچھ ریلیف مل سکتا ہے، خاص طور پر اُن افراد کو جو روزمرہ اخراجات کے بعد بچت نہیں کر پاتے، تاہم پنشن پر ٹیکس عائد کرنے کی تجویز سے ریٹائرڈ ملازمین، خاص طور پر وہ جو صرف پنشن پر انحصار کرتے ہیں، متاثر ہو سکتے ہیں۔

اگرچہ پنشن پر ٹیکس کافی الحال اطلاق صرف زیادہ پنشن لینے والوں پر تجویز کیا جا رہا ہے، لیکن مستقبل میں اس دائرہ کار میں توسیع کا امکان بھی ظاہر کیا جا رہا ہے۔

اقتصادی ماہرین کے مطابق حکومت یہ تجاویز ایک متوازن بجٹ پیش کرنے اور آئی ایم ایف کے ساتھ قرض معاہدے کو برقرار رکھنے کے لیے دے رہی ہے، تاکہ مالی خسارے پر قابو پایا جا سکے۔