اوور سیز پاکستانی ترسیلات زر کے ذریعے ملکی معاشی بہتری کے معاون
 بیرونِ ملک مقیم پاکستانی افراد ایک متحرک قوت ہیں جو ترسیلات زر کے ذریعے اقتصادی ترقی کو فروغ دیتے اور قوم کی خوشحالی کو یقینی بناتے ہیں۔
فائل فوٹو
اسلام آباد: (سنو نیوز) بیرونِ ملک مقیم پاکستانی افراد ایک متحرک قوت ہیں جو ترسیلات زر کے ذریعے اقتصادی ترقی کو فروغ دیتے اور قوم کی خوشحالی کو یقینی بناتے ہیں۔

اقوام متحدہ کے محکمہ برائے اقتصادی و سماجی امور کے مطابق دنیا بھر میں تقریباً 272 ملین افراد دیار غیر میں مقیم ہیں، پاکستان دنیا کا ساتواں بڑا ملک ہے جس کے شہری بڑی تعداد میں بیرونِ ملک مقیم ہیں جو ملک کی ساکھ، معیشت اور سفارت کاری پر گہرا اثر ڈالتے ہیں، پاکستانی بیرونِ ملک مقیم افراد ملک کی معیشت اور ترقی کے لیے ایک اہم ذریعہ آمدن ہیں۔

امریکی ادارہ پیو ریسرچ سینٹر کے ایک سروے کے مطابق بیرون ملک مقیم 53 فیصد پاکستانیوں کا ماننا ہے کہ ان کی موجودگی میزبان ممالک میں پاکستان کی شبیہ کو مثبت انداز میں پیش کرتی ہے۔

ورلڈ بینک کے مطابق پاکستان دنیا کے ان دس ممالک میں شامل ہے جو سب سے زیادہ ترسیلات زر وصول کرتے ہیں جو اس کے جی ڈی پی کا اہم حصہ ہیں۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 23-2022 میں پاکستان کو سب سے زیادہ ترسیلات خلیجی ممالک، امریکا، برطانیہ اور شمالی آئرلینڈ سے موصول ہوئیں، مالی سال 23-2022 کے دوران، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے پاکستان کو 26 ارب ڈالر سے زائد کی ترسیلات بھیجیں، جو نہ صرف زرمبادلہ کا ایک اہم ذریعہ بلکہ ملک میں لاکھوں خاندانوں کے لیے سہارا بھی بنیں ۔

مرکزی بینک کے تازہ اعدادوشمار کے مطابق رواں برس مارچ میں اوور سیز پاکستانیوں نے چار ارب دس کروڑ ڈالر کی ریکارڈ ترسیلات زر بھیجیں ،ترسیلات زر میں ماہانہ بنیادوں پر 29.8 فیصد کا بڑا اضافہ ہوا، رواں مالی سال کے 9 ماہ میں 28 ارب ڈالر کی ترسیلات زر آ چکی ہیں جبکہ گزشتہ سال اسی دورانیہ میں 21 ارب ڈالرآئے تھے ۔

ملک کی سطح پر سعودی عرب ترسیلات زر کا سب سے بڑا ذریعہ رہا، جہاں سے تقریباً 4.4 ارب امریکی ڈالر پاکستان بھیجے گئے، متحدہ عرب امارات اور برطانیہ بالترتیب دوسرے اور تیسرے نمبر پر رہے، جن سے جولائی تا فروری مالی سال 2024 کے دوران 3.1 ارب اور 2.7 ارب ڈالر پاکستان آئے۔

اوورسیز پاکستانی ملکی کمپنیوں اور رئیل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری کرتے ہیں جس سے روزگار کے مواقع پیدا ہوتے ہیں اور معاشی ترقی کو فروغ ملتا ہے، ان کی مالی سرمایہ کاری ملک کے بنیادی ڈھانچے، تعلیم اور صحت کے نظام کو بہتر بنانے میں مدد دے سکتی ہے اور بیرونی سرمایہ کاروں کے لیے پاکستان کو ایک پرکشش مقام بنانے میں کردار ادا کر سکتی ہے۔

ترسیلات زر کا سب سے فوری فائدہ غربت میں کمی کی صورت میں ہوتا ہے ، روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس جیسے پروگراموں کے ذریعے بیرونِ ملک مقیم پاکستانی پاکستان کی سٹاک مارکیٹ، حکومتی بانڈز اور رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں جو ملک میں غیر ملکی سرمایہ لانے میں مدد دے رہا ہے۔

دوسری جانب بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے میزبان ممالک میں کی جانے والی سیاسی و سفارتی سرگرمیاں پاکستان کی خارجہ پالیسی پر اہم اثر ڈال سکتی ہیں۔

امریکامیں مقیم پاکستانی امریکی کمیونٹی نے مختلف سطحوں پر امریکی کانگریس سے رابطے کیے جن میں پاک امریکا تعلقات، مسئلہ کشمیر اور انسانی حقوق جیسے موضوعات شامل ہیں جبکہ برطانیہ میں مقیم پاکستانی کمیونٹی نے بھی ایسے اقدامات کیے جن سے برطانیہ اور پاکستان کے تعلقات بہتر بنانے کی کوشش کی گئی۔

آسٹریلیا میں مقیم پاکستانیوں نے پاکستانی طلبہ کے لیے تعلیمی مواقع کے حصول کے لیے سرگرم مہمات چلائیں،سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات جیسے ممالک جہاں پاکستانی بیرونِ ملک مقیم افراد کی بڑی تعداد موجود ہے وہاں یہ کمیونٹی دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔

خیال رہے کہ پاکستان کی ترسیلات زر نے سابق تمام ریکارڈ توڑ ڈالے ہیں، ملکی تاریخ میں پہلی بار رواں مالی سال کے 9 ماہ میں ترسیلات زر 28 ارب ڈالر کی سطح عبورکرگئی ہیں۔